نئی دہلی،4جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)گؤرکشا کے نام پر ملک کے مختلف کونوں میں ہو رہے قتل کو لے کر سی پی ایم لیڈر برندا کرات نے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے منگل کو دہلی میں ملاقات کی۔ملاقات کے بعد ورندا کرات نے کہا کہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ ایسا کرنے والوں کے خلاف نہ صرف کارروائی کی جائے گی بلکہ حکومت گورکشا کے نام پر لوگوں کو قتل کرنے والوں کے خلاف ہے۔ورندا کرات دادری مہلوک اخلاق کے بیٹے دانش اور الور میں گؤرکشکو ں کا شکار بنے پہلو خان کے خاندان کے ساتھ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملیں۔تقریبا آدھے گھنٹے چلی اس ملاقات کے بعد ورندا کرات نے بات چیت میں کہا کہ وزیر داخلہ جی نے کہا کہ اپنی طرف سے وزیر داخلہ ہونے کے ناطے وہ ریاستی حکومتوں سے بات کرکے جو ہم لوگوں کا مطالبہ ہے اس کے بارے میں قدم اٹھائیں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ریاستی حکومت تو کسی بھی طریقے سے تھوڑی سی بھی حساسیت نہیں دکھا رہی ہے۔محمد اخلاق کے خاندان کے سامنے یہ چیلنج ہے کہ ایک تو ان کے اوپر جو جھوٹا مقدمہ لگ یا ہوا ہے ابھی تک کورٹ میں 2سال کے بعد بھی چارجز فریم نہیں ہوئے ہیں اور ابھی پہلو خان کے کیس میں ان کے خاندان کو معاوضہ بھی نہیں دیا گیا۔معاوضہ تو دور اب انہیں کے خاندان کے اوپر دوبارہ کیس لگا دیا گیا ہے۔اس قسم کے کل 5کیس کو لے کر ہم لوگ یہاں آئے ہیں۔
ورندا کرات نے کہا کہ مرکز اور ریاستی حکومت دونوں ہی ایک پارٹی کے ہیں۔گورکشا کے نام پر ہو رہے قتل کے نام پر ورندا کرات نے کہا کہ انہوں نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے پوچھا کہ گورکشا نہیں انسانیت کیلئے نقصان دہ ہے،جس کے جواب میں ورندا کرات کے مطابق وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ اس کی حمایت نہیں کرتے اور اس کی تردید کرتے ہیں۔
ورندا کرات نے کہا کہ جب تک ایسے واقعات کی تردید کارروائی کرکے نہ ہو اس وقت تک بات نہیں بنے گی۔پہلو خان کے بیٹے مبارک نے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کرنے کے بعد کہا کہ ہم نے درخواست کی کہ ہماری کوئی سنوائی نہیں ہوئی ہے نہ ہی حکومت کا کوئی آدمی ملنے کو آیا ہے۔
دادری میں ہلاک اخلاق کے بیٹے دانش نے راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کرنے کے بعد کہا کہ آج بھی وہ واقعہ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے،میں آج پہلی بار وزیر داخلہ سے ملا ہوں مجھے انتہائی خوشی ہے۔اس پورے معاملے کو اور پورے کیس کو لے کر مجھے ابھی تک دکھ ہوتا ہے اور مجھے اس بات کا بھی دکھ ہے کہ ملزمان کی ضمانت ہو چکی ہے اور 2سال میں ابھی تک ان پر چارج ہی نہیں ہو پائے ہیں۔